مجموعة شعرية للشاعر
أديب كمال الدين
باللغة الأورديّة
بترجمة الشاعر
والمترجم الباكستاني:
اقتدار جاويد
عن منشورات دار
كلاسيك، صدرت في
مدينة
لاهورالباكستانية في
أيلول 2013 ترجمة
لمجموعة: (ثمّة خطأ)
للشاعر أديب كمال
الدين باللغة
الأورديّة تحت عنوان
(تناص مع الموت) (متن
در متن موت)، وقد قام
بالترجمة الشاعر
والمترجم الباكستاني
المعروف اقتدار
جاويد. احتوت
المجموعة التي صدرت
في 160 صفحة من القطع
المتوسط على أربعين
قصيدة (ساحر، جاء نوح
ومضى، عن المطر
والحب، أسرّة، أعماق،
ثمّة خطأ، قطرات
الحبّ، تناص مع
الموت، سأقبّلكِ
الآن...) مع دراستين
نقديتين: الأولى
(مترجمة عن
الإنكليزية) كتبتها
الناقدة الأسترالية
آن ماري سمث والثانية
كتبها المترجم. لوحة
الغلاف كانت للفنان
حيدر عباس.
(میری
نئی نظم)
قصيدتي
الجديدة
My New
Poem
ادیب
کمال
الدین
ترجمہ :
اقتدار
جاوید
·
میں
نے خواہش
بھرے
کانپتے
ہاتھوں
سے...
ساتھ کی
سیٹ پر
بس میں
بیٹھی
ہوئی
لڑکی کو
نظم اپنی
نئی نظم
دی
میں نے
اس سے
کہا
نظم کو
سینے کی
تنگ لائن
میں رکھ
لو
مری نظم
پر اس کے
معنی
کھلیں...ابدی
معنی
کھلیں
وہ مگر
لال رنگت
بھرے بیگ
میں
اپنی
چیزوں کو
تکنے میں
مصروف
تھی
اس کے
موبائل
پر کتنے
پیغام
تھے
میں
نے پھر
پارک میں
کھیلتے
ایک بچے
کو وہ
نظم دی
اور کہا
نظم سے
کھیلو
اس سے
کئی
نامختمم
رنگوں
والے
کھلونے
بنیں گے
مگر لڑکا
جیسے ڈرا
! میں
نے وہ
نظم دریا
کو دی
اور کہا
خود خدا
اس زمیں
پر اتر
آیا ہے
یہ نظم
بیٹی
ہے'اس کو
دعا دو
اے دائم
کہ اس
نظم کے
دائمی
معنی
واہوں
مگر تیز
روکی
نگاہیں
بہت دور
کی
منزلوں
پر جمی
تھیں
تب اک
پلسیا
مرے
نزدیک
آیا
رعونت سے
پوچھا یہ
کیا ہے
تو میں
نے کہا
نظم ہے
اس کی
قرات کرو
اس کے
معنی ذرا
آشکاراہوں
وہ پلیسا
نظم کو
لے گیا
اندھے
تہہ خانے
میں
نظم کو
کرسی سے
باندھا'
اور کوڑے
مارے
تو تہہ
خانے کا
فرش
یکبارگی
خون آلود
لفظوں سے
اور
نقطوں سے
بھر گیا
منحرف
ہوگئی
اپنے
معنی سے
وہ نظم
معنی
بھری نظم
!!
%%%%%%%%
(بہت
ساری
تصاویر)
الكثير
من الصور
A lot of
Pictures
ادیب
کمال
الدین
ترجمہ
اقتدار
جاوید
مرے حرف
دوست
یادگار
ہم نے
تصویریں
کھینچیں
تھیں...
اس پل پہ
اسکول کے
گیٹ پر
دور
اسٹیشنوں
پر
جہاں سے
ٹرینیں
جہنم کی
جانب
لڑھکتی
ہیں
اور
نقطے کی
میز پر
جب وہ
مستی میں
تھی
ہم نے
عریاں
تصاویر
لیں
ایک تو
جانتی ہے
کہ عریاں
تصاویر
میں
رات کی
چیخیں
ہوتی ہیں
دکھ اور
کسک اور
خدا کی
(چمک
دار)
پوشاک
ہوتی ہے
بہت
کھینچیں
رنگوں
بھری ہم
نے
تصویریں
ساحل پہ
پھیلے
کبودی
سمندر پہ
پھیلے
شفق رنگ
سے لے کے
گرمائی
ملکوں کی
بارش کے
رنگوں سے
عورت کے
سائے
بھرے
رنگوں سے
آفتابی
دمک سے
وہ جب بے
کنار
ہوتے
لمبے
سمندر
یہ چمکی
اسے کون
تصویریں
کہتا ہے
یہ سات
رنگوں کی
نظمیں
ہیں
تو کتنی
شاداں
تھی
جب یہ
تصاویر
کھینچیں
تھی
تو نظم
تھی
نظم کی
اصل تھی
میں مگر
نظم
لکھنے سے
پہلے بی
مر جاؤں
گا
جس میں
اک ننگا
سچ ہوتا
ہے
جس میں
تصویریں
ہوتی
نہیں ہیں
!!
%%%%%%%%%%%%%%%
(انڈہ'
سمندر
اورچاند)
البيضة
والبحر
والقمر
The Egg,
the Sea
and the
Moon
ادیب
کمال
الدین
ترجمہ:
اقتدار
جاوید
1 ماضی
گرا
تو ہوا
معترض
حال
ڈوبا
اندھیرے
میں
آئندہ کا
وقت
۲
انڈہ گرا
تو پرندے
کی
آنکھیں
بھر آئیں
زمیں پر
مگر ننھے
کیڑے
مکوڑوں
کی قسمت
کھلی
جشن مل
کر منایا
۳
سمندر
گرا
تو ہوئیں
کشتیاں
اوندھی
نکل آئیں
ساحل پہ
ننگی
چڑیلیں
خوشی سے
وہ ناچیں
اٹھائے
ہوئے
مشعلیں
۴
چاند
نیچے گرا
تو ہوا
آفتاب
اوجھل
روئے
ندامت کے
آنسو لئے
سارا دن
سارے
عشاق
۵
آمر گرا
تخت بھی
رویا
اور
بھونکے
آمر کے
کتے
بڑی جیل
کے گیٹ
بھی رو
پڑے
%%%%%%%%%%%%%
( با ہم
ایک بستر
پر )
معاً على
السرير
Together
on the
Bed
ادیب
کمال
الدین
ترجمہ
اقتدار
جاوید
...
دھرا ہے
میرے
دائیں
ہاتھ پہ
ایک
سمندر
بائیں
ہاتھ پہ
موت
تھک جاؤں
تو
دائیں
ہاتھ پہ
موت
سمندر
بائیں پہ
رکھ لیتا
ہوں
جب سوتا
ہوں
تو بستر
پر میرے
ہمراہ
سمندر
سوتا ہے
پر موت
نہیں
ہوتی
وہ میرے
سانسوں
کو گنتی
گنتی
پہرہ
دیتی ہے
میری
جانب
تکتے چلے
جاتی ہے
جب ساتھ
مرے بستر
پہ وہ
لیٹی
ہوتی ہے
%%%%%%%%%%%%%%
( کایا
کلپ )
تحوّلات
Transformations
ادیب
کمال
الدین
ترجمہ:
اقتدار
جاوید
تجھ کو
پہلی بار
جو چوما...
تیرے پیٹ
پہ اک
گلاب کا
پھول
کھلا
دوبارہ
چوما
ایک
پرندہ
تیرے اور
میرے
عریاں
جسموں کے
اوپر اڑا
پھر چوما
اک طوفاں
اٹھا
جب چوتھی
بار تجھے
چوما
بجلی کے
کڑکوں نے
آ گھیرا
خوشی میں
ڈوبے جسم
اڑے
اک راکھ
کی صورت
تو اک
سرخ گلاب
کی صورت
جیون اور
چلی
میں ایک
سفید
پرندے کی
مانند